tapmad
  1. Home
  2. Blogs
  3. News

اکتوبر 14, 2025

مولانا فضل الرحمان کا پاک افغان کشیدگی کم کرنے کیلئے ثالثی کا عندیہ

مولانا فضل الرحمان کا پاک افغان کشیدگی کم کرنے کیلئے ثالثی کا عندیہ
ہماری تازہ ترین اپ ڈیٹس کے لئے ہمیں واٹس ایپ پر فالو کریں!
WhatsApp
امیر جمعیت علمائے اسلام، مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ وہ ماضی کی طرح اس مرتبہ بھی پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدگی کم کرنے میں اپنا کردار ادا کرنے کو تیار ہیں۔کنونشن سینٹر اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے بتایا کہ ان کے اور ان کے رابطہ کاروں کے ذریعے افغان قیادت سے بات چیت ہوئی ہے، اور افغان حکام معاملات کو افہام و تفہیم کے ذریعے حل کرنا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاک افغان تنازعے میں پہلے جنگ بندی کا عمل ہو چکا ہے، اب زبان بندی یعنی جارحانہ بیانات روکنے کا وقت ہے۔ مولانا نے زور دیا کہ سوشل میڈیا اور دیگر ذرائع پر ایسی تقاریر یا پروپیگنڈا نہ پھیلایا جائے جو حالات بگاڑیں، بلکہ دونوں ملک معاملہ ٹھنڈا کرنے کی کوشش کریں۔مولانا فضل الرحمان نے افغانستان کے وزیر خارجہ امیر خان متقی کے کشمیر پر دئیے گئے بیان کے تناظر میں کہا کہ اس معاملے پر شور مچانے کے بجائے پاکستان کو اپنی خارجہ پالیسی اور ماضی میں اپنائے گئے رویوں کا جائزہ لینا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ سوال یہ ہے کہ کیا پاکستان اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کی روح کے مطابق کشمیر کے حل کے لیے اقدامات کر رہا ہے، اور اس حوالے سے کیا پیشرفت ہوئی ہے۔مولانا فضل الرحمٰن نے زور دیا کہ افغانستان سے جو توقعات رکھی جا رہی ہیں، ان کے زمینی حقائق کا بھی جائزہ لیا جانا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ افغانستان کی انٹیلی جنس اور دفاعی ادارے ابھی ابتدائی مراحل میں ہیں، جب کہ پاکستان ایک مستحکم اور تجربہ کار فوجی صلاحیت رکھتا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کو یہ بھی سوچنا چاہیے کہ مغربی سرحد پر کسی نئے محاذ کا کھلنا، موجودہ صورتحال میں دانشمندانہ حکمتِ عملی ہو گا یا نہیں۔تحریک لبیک پاکستان کے حالیہ مظاہرے سے متعلق سوال پر مولانا کا کہنا تھا کہ احتجاج ہر شہری کا آئینی حق ہے، تاہم مظاہرین سے طاقت کے استعمال کی ماضی میں بھی مذمت کی تھی اور اب بھی کرتے ہیں۔ حکومت کو چاہیے کہ ٹی ایل پی سے معاملہ بات چیت سے حل کرے، نہ کہ جبر سے۔مولانا فضل الرحمان کے بیانات نے پاک،افغان تعلقات میں نئی بحث چھیڑ دی ہے، اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا ان کی ثالثی کی کوششیں خطے میں استحکام لا سکیں گی یا نہیں۔

متعلقہ خبریں