tapmad
  1. Home
  2. Blogs
  3. News

ستمبر 9, 2025

سوشل میڈیا پابندی مہنگی پڑ گئی، پرتشدد مظاہروں کے بعدنیپال کے وزیراعظم مستعفی

سوشل میڈیا پابندی مہنگی پڑ گئی، پرتشدد مظاہروں کے بعدنیپال کے وزیراعظم مستعفی
ہماری تازہ ترین اپ ڈیٹس کے لئے ہمیں واٹس ایپ پر فالو کریں!
WhatsApp
نیپال میں سوشل میڈیا پر پابندی لگانا حکومت کے لیے مہنگا ثابت ہوا، ملک بھر میں کرپشن مخالف مظاہرے شدت اختیار کرنے کے بعد وزیراعظم کے پی شرما اولی اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے۔وزیراعظم کے معاون پرکاش سلول نے خبر کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ "وزیراعظم نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔" یہ فیصلہ اس وقت سامنے آیا جب دارالحکومت کٹھمنڈو سمیت مختلف شہروں میں مظاہرین نے غیر معینہ کرفیو توڑ کر احتجاج کیا اور کئی مقامات پر پولیس سے جھڑپیں ہوئیں۔حکومت کی جانب سے 26 بڑے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز، جن میں فیس بک، انسٹاگرام اور یوٹیوب شامل ہیں، پر پابندی عائد کی گئی تھی جسے عوام نے آزادیٔ اظہار پر حملہ قرار دیا۔ احتجاج شدت اختیار کرنے پر پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس، ربڑ کی گولیاں اور لاٹھی چارج کا استعمال کیا، جس کے نتیجے میں 19 افراد ہلاک اور 100 سے زائد زخمی ہوگئے۔ صورتحال اس وقت مزید بگڑ گئی جب مشتعل ہجوم نے وزیراعظم اولی اور صدر رام چندر پاوڈل کی رہائش گاہوں سمیت سابق وزرائے اعظم پشپا کمل دہال (پرچنڈا) اور شیر بہادر دیوبا کے گھروں پر حملے کیے اور کئی مقامات کو آگ لگا دی۔ مقامی میڈیا کے مطابق بعض وزرا کو فوجی ہیلی کاپٹروں کے ذریعے محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا، جب کہ پارلیمنٹ ہاؤس کو بھی نقصان پہنچا۔نیپال میں جاری احتجاجی مظاہروں کے دوران نوجوانوں نے پارلیمنٹ پر قبضہ جمالیا، کئی سرکاری عمارتوں کو آگ لگادی اور حکومت کے خاتمے پر جشن منایا۔ پرتشدد مظاہروں کے بعد حکومت نے سوشل میڈیا پر عائد پابندی ختم کر دی۔ وزیراعظم اولی نے اپنے آخری خطاب میں کہا کہ نیپال کے مسائل کا حل پرامن مذاکرات میں ہے، تشدد کسی کے بھی مفاد میں نہیں۔"سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ بحران نیپال میں کرپشن، بے روزگاری اور سیاسی عدم استحکام کے خلاف عوامی غصے کی علامت ہے، جس نے حکومت کو گرا دیا۔ اولی کے استعفے کے بعد اب نیپال میں نئے سیاسی بحران کے امکانات بڑھ گئے ہیں اور مختلف جماعتیں آئندہ کا لائحہ عمل طے کرنے میں مصروف ہیں۔نیپال میں یہ بحران اس بات کا واضح پیغام ہے کہ عوامی آواز کو دبانے کے بجائے سننے اور مسائل کا حل مکالمے سے تلاش کرنے کی ضرورت ہے، ورنہ ایک چنگاری پورے نظام کو جلا سکتی ہے۔

متعلقہ خبریں