1. Home
  2. Blogs
  3. News

جون 27, 2025

برائے مہربانی ہمیں سیاست میں ملوث نہ کیا جائے،ڈی جی آئی ایس پی آر کابی بی سی کوانٹرویو

برائے مہربانی ہمیں سیاست میں ملوث نہ کیا جائے،ڈی جی آئی ایس پی آر کابی بی سی کوانٹرویو
ہماری تازہ ترین اپ ڈیٹس کے لئے ہمیں واٹس ایپ پر فالو کریں!
WhatsApp
پاکستان کی مسلح افواج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے سابق وزیراعظم عمران خان سے مذاکرات یا پس پردہ رابطوں کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ فوج سیاسی جماعتوں سے بات کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتی، یہ سیاستدانوں کا کام ہے کہ وہ آپس بات کریں ، پاکستان کی مسلح افواج، پاکستان کی فوج کو برائے مہربانی سیاست میں ملوث نہ کیا جائے،ہم اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریوں پر مکمل توجہ دیتے ہیں، بغیر کسی ثبوت کے سیاسی بنیادوں پر بنائے گئے مفروضوں پر توجہ دینے سے اجتناب کیا جانا چاہیے،اسٹریٹجک غلط فہمیوں کا شکار لوگ اپنا ذہن صاف کریں،بلوچستان کے لوگ پاکستان کے ساتھ ہیں،یہ حقائق ہیں اور اس میں کسی کو کوئی شک نہیں ہونا چاہیے،بلوچستان میں جو دہشت گرد کام کر رہے ہیں، وہ کس کو نشانہ بنا رہے ہیں؟ وہ ہم سے براہ راست مقابلے سے گھبراتے ہیں،کسی کے پاس یہ حق نہیں کہ وہ کسی کو غائب کرے،سب سے پہلے ہمیں بیانیے، جھوٹ اور سچ میں فرق کرنا ہوگا،پاکستان میں قانون کے نظام کو موثر اور بہتر کرنے کی ضرورت ہے،اظہارِ رائے کی آزادی کے کچھ اصول اور قوانین ہیں ، معاشرہ ان کے بغیر چل نہیں سکتا،ایک پاکستانی شہری کی زندگی ہمیں ہزاروں افغان شہریوں سے زیادہ مقدم ہے،ہمیں معلوم ہے ہم کس سے نمٹ رہے ہیں، یہ افغان نہیں ہیں انڈین پیسہ، انڈین مدد اور انڈیا کی حکمت عملی ہے ،ان میں سے کچھ افغانوں کے پیچھے ہیں، ہم اپنے ملک اور اس کی حفاظت میں کسی چیز سے گریز نہیں کر سکتے، افغانستان سے درخواست ہے اپنی زمین کو ہمارے خلاف استعمال نہ ہونے دے۔برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ ’ہم سیاسی جماعتوں سے بات کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتے، ہم پاکستان کی ریاست سے بات کرتے ہیں، جو کہ آئین پاکستان کے تحت سیاسی جماعتوں سے مل کر بنی ہے، جو بھی حکومت ہوتی ہے وہی اس وقت کی ریاست ہوتی ہے اور افواجِ پاکستان اس ریاست کے تحت کام کرتی ہیں۔لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا کہ ہم بارہا یہ بات دہرا چکے ہیں کہ سیاستدانوں کو ایک دوسرے سے بات کرنی چاہیے، افواجِ پاکستان کو سیاست میں نہ گھسیٹا جائے۔ سیاسی عدم استحکام کا الزام فوج پر لگانے کا جواز نہیں، اگر کسی کو شکایت ہے تو وہ اُن سیاسی قوتوں سے سوال کریں جو خود فوج کو متنازع بنانے کی کوشش کرتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ فوج پر طرح طرح کی افواہیں اور الزامات لگائے گئے، ان میں یہ تاثر بھی شامل تھا کہ فوج اپنے فرائض ادا نہیں کر رہی یا سیاست میں مداخلت کر رہی ہے۔ لیکن جب معرکہ حق کا وقت آیا، تو کیا فوج نے اپنی ذمہ داریاں پوری کیں یا نہیں؟ کیا قوم نے کسی بھی سطح پر افواج کی کمی محسوس کی؟ بالکل نہیں۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے واضح کیا کہ فوج جبری گمشدگیوں کی اجازت نہیں دیتی، حکومت پاکستان ہر ایک ایک لاپتا بندے کو تلاش کرنے میں لگی ہوئی ہے۔ کسی کے پاس یہ حق نہیں کہ وہ کسی بھی شخص کو غائب کرے، اس کو اٹھائے اور اس کو حبس بے جا میں رکھے۔ لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کا کہنا تھا کہ ایک مکمل طور پر آزاد اور بااختیار کمیشن لاپتا افراد کے کیسوں پر کام کرنے کے لیے مامور ہے، البتہ پاکستان میں قانون کے نظام کو موثر اور بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔ ہماری اوّلین ترجیح پاکستانی شہریوں کی جان و مال کا تحفظ ہے۔بلوچستان کی صورتحال سے متعلق سوال پر ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ہم عوام کی فوج ہیں اور یہ بھارت کی جانب سے پھیلایا گیا پروپیگنڈا ہے کہ بلوچستان کے عوام پاکستانی فوج کے ساتھ نہیں ہیں۔ بلوچستان اور پاکستان ایک ہیں، یہ ہمارے سر کا تاج ہے۔ بلوچستان اور پاکستان کے درمیان کوئی علیحدگی نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی حکومت اور بلوچستان کی حکومت بلوچستان کے لوگوں کی خوشحالی کے لیے مختلف شعبوں میں دن رات کام کر رہی ہیں۔

متعلقہ خبریں